Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ایسا ایماں کا تزلزل نہیں دیکھا اب تک

کرونا وائرس کی تباہیوں نے جس طرح پوری دنیا کو اپنے نرغے میں لے رکھا ہے وہ ناقابل بیان ہے، ہرچہار جانب افراتفری کا ماحول نظر آرہا ہے۔ کہیں کوئی ہنڈواش سے ہاتھوں کی صفائی پر زور دے رہا ہے تو کہیں پہ کوئی ماسک کے بغیر نکلنے کو ہلاکت بتا رہا ہے ، لوگوں کو بہت زیادہ بھیڑبھاڑ والے علاقے میں جانے سے روکا جارہا ہے ملکوں کی سرحدیں بند کردی گئی ہیں ،طیاروں اور ٹرینوں کا سفر بند ہوگیا ہے تو کئی جگہوں سے یہ بھی خبریں ہیں کہ بسوں کو بھی روک دیا گیا ہے، الغرض احتیاط کے ہر ایک زاویہ کو بروے کار لایا جارہا ہے جو کہ بہت اچھی بات ہے کہ وبا والی جگہوں میں جانے سے پرہیز کیا جائے۔مگر اس احتیاط سے چھوا چھوت کی ذرا سی بو بھی نہ آنے پائے۔
لیکن احتیاط کے نام پر عبادت گاہوں میں جس طرح پابندی لگائی جارہی ہے وہ بالکل ہی ناقابل فہم بات لگ رہی ہے خاص کر ان ممالک میں جہاں دولت اسلامیہ ہونے کا ڈنکا بجایا جاتا ہے؛ ابتدا ہی میں سعودی عرب کے متعلق یہ سننے کو آیا کہ حکومت نے طواف کعبہ پہ پابندی عائد کردی ہے کوئی طواف نہیں کرسکتا، اللہ اکبر! وہ مقدس اور پاکیزہ مقام جہاں کی تاریخ کچھ یوں ہے کہ وہاں ابھی تک کبھی زلزلہ بھی نہیں آیا اور نا ہی ان شاء اللہ تا قیامت کبھی آئے گا نیز جس جگہ اللہ کے حبیبﷺ نے دجال جیسے طاقت ور ملعون خبیث کو داخل نہ ہوپانے کی گارنٹی دی ہو،پھر کرونا جیسے وائرس کی کیا حیثیت کہ حرم شریف میں داخل ہوجائے مگر وہاں کی حکومت کا ایمان اتنا متزلزل ہوگیا کہ اس نے طواف کعبہ پہ ہی پابندی لگا دی، حیرت واستعجاب کی کوئی انتہا نہیں کہ خانہ کعبہ کے متعلق سبھی جانتے ہیں جو انسان کے گناہوں کو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے اور جہاں کے پانی (آب زمزم) میں وہ حیران کن شفا ہے جسے دیکھ سائنس بھی سرچشمہ استعجاب ہے وہاں آنے جانے پر پابندی لگانا حکومت سعودیہ پر یہود ونصاریٰ کی زبردست پکڑ ظاہر کرتا ہے، کہ ان کے مائی باپ نے جب دیکھا کہ اب تو وائرس کا اثر چین سے نکل کر ہمارے یہاں بھی آچکا ہے اور دنیا کی ہر چھوٹی بڑی قوم کے افراد اس سے متأثر ہورہے ہیں مگر ابھی تک ایک قوم ایسی ہے جس پر وائرس کا کوئی اثر نہیں ہوا ’’اہل ایمان‘‘ (اور یہ قوم متأثر بھی کیسے ہوسکتی ہے جو پنچ وقتہ نمازوں کے لیے اعضاے ظاہریہ دھو کر ظاہر وباطن دونوں کی صفائی کرنے والی قوم ہے) جب انہوں نے یہ صورت حال دیکھی تو انہیں صدمہ لاحق ہوا کہ ہماری قوم پہ وائرس کا اثر تو ہے مگر اہل ایمان پر نہیں ایسا ہی رہا تو لوگ کہیں اسلام کی طرف مائل نہ ہونے لگے اور انہوں نے اپنی کٹھ پتلی ’’حکومت سعود‘‘ کو حکم نافذ کیا کہ مرکز اسلام ومسلمیں خانہ کعبہ کی طواف پر پابندی لگاؤ! پھر کیا تھا زرخرید حکومت نے فورا حکم نافذ کرکے طواف کعبہ پہ روک لگا دی عمرہ بند ہوگیا زیارت روضہ رسول پہ روک لگ گئی جس کا اثر یہ ہوا کہ عالم اسلام کے گوشے گوشے تک یہ بات جنگل کے آغ کی طرح پھیل گئی اور لوگوں نے قیاس آرائیاں شروع کردی کہ جب حرم شریف جیسے مقدس جگہ وائرس کا اتنا اثر ہے کہ طواف کعبہ پہ پابندی لگ گئی تو پھر ماوشما کیا چیز ہیں؟ دیگر ممالک اسلامیہ نے بھی اپنے یہاں مسجدوں میں جماعت پہ روک لگانی شروع کردی اللہ اکبر! یہ المیہ، ان لوگوں کو وبا سے ڈر ہے مگر جس ذات نے اس وبا کو پیدا کیا اور وہی اس سے نجات بخشے گا جبکہ حدیث پاک کے ارشادات بھی ہمارے لیے درس عبرت ہے کہ آپ نے فرمایا:أَنَّہُ کَانَ عَذَابًا یَبْعَثُہُ اللَّہُ عَلَی مَنْ یَشَائُ فَجَعَلَہُ اللَّہُ رَحْمَۃً لِلْمُؤْمِنِینَ۔خدا کا خوف کریں! کہ نماز جو کسی حال میں معاف نہیں اور اس کی جماعت کی تاکید ایں قدر ہے کہ میدان کارزار میں جب جنگ کا بازار گرم ہو اس وقت بھی نماز کا وقت آجائے تو حکم ہے کہ ایک گروہ مدافعت کرے، دوسرا گروہ جماعت قائم کر نماز ادا کرے نیز نبی کریمﷺ کا جماعت کے متعلق فرمان عالی شان بھی دعوت فکرونظر دے رہا ہے ’’یداللہ علی الجماعۃ‘‘ (اللہ کا دست رحمت جماعت پر ہے) اس فرمان سے نبی کریمﷺ نے اس بات کی ضمانت لی کہ اگر کوئی تنہا نماز پڑھے تب بھی فرائض کی ادائیگی سے بری الذمہ ہوسکتا ہے مگر جب جماعت سے نماز کی ادائیگی ہوگی اور اجتماعی دعا ہوگا تو فرمان مذکور کے مطابق اللہ کی رحمتیں جلد ہی دامن گیر ہوں گی اور جلد از جلد اس وبا سے نجات حاصل ہوگی ان شاء اللہ۔ مگر ایک وائرس جس میں انفیکشن کے بعد شرح اموات فقط ۳%فی صد ہے اس سے اتنا خوف کہ مسجدیں بند کرڈالی،حد تو یہ کہ نماز جمعہ کی جماعت پہ بھی پابندی۔ باوجودیکہ ماضی میں اس طرح کے حالات سے مسلمانوں نے مسجدوں میں ہی جاکر کامیاب مقابلہ کیا ہے خود نبی کریمﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے :المومن فی المسجد کالسمک فی الماء (مومن مسجد میں ایسے ہی ہے جیسے مچھلی پانی میں) یعنی جس طرح مچھلی جب تک پانی میں ہے تب تک اس کی زندگی سلامت ہے اور جیسے ہی پانی سے باہر نکلی اس کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوگیا بعینہ اسی طرح مسلمان جب تک مسجد میں ہے تب تک نہ صرف دنیا کے فتنوں سے محفوظ ہے بلکہ دنیاوی وباؤں اور بلاؤں سے بھی محفوظ ہے مگر صد حیف! کہ اسی مسجد میں جانے سے روکا جارہا ہے اور تعجب کی بات تو یہ ہے کہ ایسا وہ حکومتیں نہیں کر رہی ہیں جن کی بنیاد کفر والحاد پہ ٹکی ہے بلکہ ان حکومتوں نے ایسے فرامین جاری کیئے جو خود کو صاحب ایمان کہلاتے پھرتے ہیں مگر حقیقت کے آئینے میں ان کا ایمان نہایت متزلزل اور توکل علی اللہ کی کشتی ڈگ مگاتی نظر آرہی ہے، گویا تاریخ کے اوراق بھی یہی کہہ رہے ہوں گے ؎
نہیں دیکھا ایسا ایماں کا تزلزل اب تک
مولی تعالی ان حکمرانوں کو عقل سلیم عطا فرمائے اور اہل ایمان کو بالخصوص اس وائرس کی تباہیوں سے نجات بخشے آمین بجاہ النبی الکریمﷺ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Comments