Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

لاک ڈان میں نرمی کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں

تحریر: ڈاکٹر محمد توصیف علوی
کویڈ 19نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، لاکھوں افراد اپنی جانوں سے گئے تو عالمی سطح پرمعیشت کو شدید دھچکا لگا،لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں،اس وبا نےخلق خداکو مانو جیسے ایک پنجڑے میں بند کررکھا ہو۔ لوگ اپنے اپنے گھروں میں قید ہونے پر مجبور ہیں۔اس وبا (کرونا وائرس )نےاس قدر تباہی مچارکھی ہے کہ اب تک لاکھوں افردا لقمئہ اجل بن چکے ،اس کی خوف ودہشت نے اس قدر انسانی دماغ کو جھنجھوڑ رکھا ہے کہ لوگ ایک دوسرے سے ملنے میں گریز کرتے ہیں۔ بھائ بھائ سے،دوست دوست سے ہاتھ ملانے سے کتراتاہے۔
اس عالمی وبا نے جہاں ہر قسم کے اقتصادی اور سماجی شعبوں پر اپنا گہرا اثر ڈالا، وہیں مقدس مہذبی تہوار اور عبادت گاہیں بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں۔
 ایک طرف جہاں پوری دنیاپریشان ہے کہ اس وبا کا سدباب کیسے ہو۔اس سے کیسے بچا جاۓ؟تو دوسری طرف کچھ لوگ اس وائرس کو خطرناک بیماری نہیں سمجھتے ، متعدد کی رائے میں کورونا وائرس ڈھونگاور سازش ہے جس میں بین الاقوامی سازشی عناصر شامل ہیں۔ایسی تحریریں شوسل میڈیا پر اکثر دیکھنےاور پڑھنے کو ملتی رہتی ہیں ۔اگر ہم بات کریں وطن عزیز ہندوستان کی تو ہمارے یہاں بھی کووڈ 19سے متعلق شکوک وشبہات پائے جاتے ہیں۔ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ بیماری کا خطرہ اتنا زیادہ نہیں کہ جتنا خوف پھیلایا گیا۔بہر حال اس پر ہم گفتگو کسی دوسرے موقع پر کریں گے مگر یہ وقت احتیاط برتنے کا ہے تفرقہ ڈالنے کا نہیں ۔۔۔۔۔۔،
طبی ماہرین کے مطابق اگر اس سے وبا سے خود کو بچانا ہے تو سماجی فاصلہ ضروری ہے جس کے مدنظر بہت سارے ممالک میں لاک ڈاٶن نافظ کیا گیا۔اور ہمارے ملک میں بھی 25 مارچ سے لیکر اب تک سختی کے ساتھ لاک ڈاٶن کا نفاظ برقرارہے۔اوراب حکومت نے کچھ نرمی لاتے ہوۓ چند شرائط کے ساتھ مزید اکتیس مئ تک لاک ڈاٶن کا اعلان کیا ۔اور ساتھ ہی کچھ کاروباری اداروں کو کھولنے کی اجازت بھی تاکہ کاروبار چلتا رہے اور لوگوں کے لۓ روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔
مگر لوگ اس نرمی کا ناجائز فائدہ اٹھانے میں کوئ کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں،سماجی فاصلے کی دھجیاں اڑائ جارہی ہیں بازاروں میں خریداروں کا رش ہے، دوکاندار اور خریداروں کی جانب سے بے احتیاطی بھی عروج پر ہیں،کسی بھی طرح سے لوگ یہ ماننے کو تیارنہیں کہ ان کا یہ غیر سنجیدہ رویہ ان کے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگیاں بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے،
جہاں دیکھو جدھر دیکھو ہردن ایک نئ مثال قائم ہو رہی ہے شراب کے بھٹیوں پر شرابیوں کی بھیڑ ہو یا بازار میں خریداروں کا رش یاکہ روڈ پہ چلتے ہوۓ مزدوروں کا قطار یہ ساری چیزیں کہیں نہ کہیں حکومت کی ناکامی کا ثبوت بھی پیش کر رہی ہیں،اب اسے حکومت کی ناکامی کہیں یا کوئ نئ چال کیونکہ یہ زعفرانی حکومت جب سے وجود میں آئ ہے کچھ بھی ناممکن نہیں،کبھی بھی،کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتاہے۔ ایسے حالات میں تمام لوگوکو چاہۓ کہ ایک دوسرے کا ساتھ دیں اوراحتیاطی تدابیر پر عمل کریں ،سماجی فاصلہ بناۓ رکھیں ، لاک ڈان میں نرمی کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں، اور قوم کی بدنامی کا سبب نہ بنیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Comments