تحریر: نصر اللہ امجدی
برادران وطن! السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالٰی و برکاتہ
جیسا کہ آپ تمامی حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ موجودہ حالات میں جو وبا پھیلی ہے وہ کتنی مہلک بیماری ہے جس کی زد میں صرف ملک نیپال ہی نہیں بلکہ پوری دنیا ہے اور سبھی مذاہب کے لوگ اس وبا کی وجہ سے پریشانی و خستہ حالی کا شکار ہیں ایسے میں جو غریب طبقہ کے لوگ ہیں وہ حد سے زیادہ پریشان ہیں اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ آپ سے جہاں تک جتنا بھی ممکن ہو سکے ان کی امداد کے لیے کوشش کریں یہ ہمارا فریضہ ہے خیال رہے کہ ایسے وقت میں مذاہب و مسالک کو ہرگز نہ دیکھیں جس بھی مذہب کا ماننے والا ہو اگر ضرورت مند ہو تو اس کی ضرورت پوری کی جائے یقینا اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کو اس کا اجر عطا فرمائے گا ضروری نہیں کہ آپ ہر ضرورت مند کی ضرورت پوری کر سکیں لیکن اللہ نے آپ کو جتنی وسعت دی ہو حسب استطاعت ضرور بالضرور مدد کریں زیادہ نہ سہی ایک ہی وقت کے کھانے پینے کا انتظام کر دیں یا اگر دوا وغیرہ کی ضرورت ہو تو رقم کے ذریعے اس کی حاجت روائی فرما دیں یقین جانیں کہ ایسے حالات میں اگر کسی ضرورت مند کی زبان آپ کی دعا کے لیے کھلے گی تو اللہ ضرور اپنی بارگاہ صمدیت میں قبول فرمائے گا یاد رہے کہ امداد کے وقت کسی ضرورت مند کی تصویر کشی نہ کریں اگر آپ تصویر کشی کریں گے بہت سے ضرورت مند آپ سے امداد نہیں چاہے گا اس کی وجہ یہ کہ آپ دیتے وقت تصویر لیں گے اسکے بعد سوشل میڈیا پر نشر کریں گے جس سے اس کی عزت پامال ہوگی ظاہر ہے کہ دور حاضر میں سوشل میڈیا سے سبھی لوگ منسلک ہیں تو جب آپ اس کی تصویر اپلوڈ کریں گے تو اس کے محبین متعلقین کسی بات پر ضرور طعنہ زنی کریں گے جس سے اس کو کافی شرمندگی محسوس ہوگی خدارا اس فعل بد سے بچیں میں نے بہت سے ایسوں کو دیکھا ہے جو حقیقی معنوں میں ضرورت مند تھے لیکن وہ اسی دکھاوے کی وجہ سے نہیں لیے ابھی حال ہی میں میرے گاؤں کی بات ہے نیپال گورنمنٹ کی طرف سے کچھ ضروری اشیاء تقسیم ہوئی ایک صاحب لینے گئے جو کہ غریب تو نہیں تھے لیکن فی الحال ضرورت مند تھے ان کی ایک. تصویر لینے کے وقت ایک صاحب نے نکال لی ان کو معلوم نہ ہوا کہ میری تصویر کھینچی گئی ہے جب ان کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ان کا ایک لڑکا سعودی عرب میں تھا اس نے اپنے والد کی تصویر دیکھتے ہی گھر فون کیا اور والد کو اول فول بکنے لگا کہ کیا ضرورت تھی کیوں گئے جب کہ. انہیں ضرورت تھی لیکن باپ کی رسوائی بیٹے کو برداشت نہ ہوئی اس لیے ضرورت مند ہوکر بھی انکار کر بیٹھے تو خدا کے واسطے یہ کام. نہ. کریں ہاں اگر تصویر لینی ہو اور مقصد یہ ہو کہ اس سے دوسروں کو مدد کرنے کا حوصلہ بڑھے گا تو آپ صرف سامان کی تصویر لیکر وائرل کی جیے لیکن خدا کے واسطے کسی کو چند روپیہ کی وجہ سے رسوا نہ کیجیے میں خاص کر اپنے ان نیتاؤں سے گزارش کرتا ہوں کہ تصویر لینے میں آپ پیش پیش ہیں آپ کے ساتھ کئی حضرات تو صرف اسی کے لیے متعین ہوتے ہیں بچیے اس سے بالکل بچیے یقینا آپ کی سوشل میڈیا پر پذیرائی ہوگی دادو تحسین سے نوازے جائیں گے لیکن بس یہیں اس کا اجر وہی ہے جو دادو تحسین ہوئی۔۔۔۔
رمضان المبارک کا مہینہ ہمارے مابین ہے ایسے میں نیپال حکومت کی طرف سے ابھی مبارکبادیاں آئی ہیں اسی کے ساتھ یہ بھی تاکیدا کہا گیا ہے کہ عبادات و ریاضات اپنے اپنے گھروں میں کریں ورنہ سخت سے سخت کارروائی ہوگی ایسے میں دیکھا جا رہا ہے کہ کچھ لوگ عمل نہیں کر رہے ہیں جبکہ مفتیان عظام علمائے کرام ائمہ مساجد شروع ہی سے اپنے اپنے بیان جاری کر رہے ہیں کہ حکومت انتظامیہ کی طرف سے جو قوانین نافذ کیے گئے ہیں اس پر سختی سے عمل کریں لیکن چند لوگ ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جنہیں سالہا سال. سمجھاتے رہو مناتے رہو کہ بابو بھائی نماز پڑھو تو جواب یہی ہوتا تھا کہ ارے ٹھیک ہے مولوی صاحب شروع کیا جائی اب وہی لوگ ائمہ مساجد کی جان لینے میں پڑے ہیں ایک سے میں نے کہا کہ بھائی حکومت کی طرف سے مساجد میں نماز پڑھنے سے روک لگا دی گئی ہے تو گھر ہی پہ پڑھ لیا کرو تو اس نے جواب کیا دیا کہ نہیں مولوی صاحب اصل میں کیا ہے نہ کہ ابھی فرصت میں ہوں.. دیہاتی میں جواب دیا تھا کہ ( نائے ابھی ستتیاری ہے تو سوچن کہ لاؤ نمازے پڑھی) ورنہ کہاں مسجد آنے کو ملتا بتائیے ایسے ایسے لوگ ہیں۔۔
آپ اپنی حفاظت کے لیے ماسک وغیرہ کا استعمال لازمی کریں ٹھنڈ پانی سے مکمل پرہیز کریں گرم. پانی زیادہ سے زیادہ استعمال کریں بھیڑ بھاڑ سے بچیں نماز پنجگانہ اپنے گھر پر ادا کریں زیادہ سے زیادہ دعا کریں کہ مولی اس بیماری سے نجات دے دے۔
عالم اسلام کو بالخصوص وطن عزیز نیپال کو اس وبائی امراض سے محفوظ فرمائے آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الکریم صل اللہ علیہ و آلہ وسلم
0 تبصرے