Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

اساتذۂ کرام کی مشفقانہ شان

ہمارے مشفق اساتذۂ کرام کے مقام و مرتبہ کا  عالم یہ ہے کہ اس کو نہ تو قلم کی سیاہی نہ ہی کاپیوں کے اوراق نہ ہی ہماری زبان سے مکمل بیان کیا جا سکتا ہے مگر بندۂ ناچیز اللّٰہ کے کرم اور اس کے رسول کی عطاء سے اپنے اساتذۂ کرام کی شان میں چند الفاظ رقم کر رہا ہے
انسان کے لیۓ سب سے بڑی نعمت ایمان ہے اس کے بعد اگر کوئی سب سے عظیم نعمت ہے تو وہ علم کی نعمت ہے ایمان کے علاوہ علم سے بڑھ کر کوئی نعمت ہی نہیں تو جب کوئی طالب علم اس عظیم نعمت کے کسب کے لئے کسی مکتب یا مدرسے کا رخ کرتا ہے اور اللّٰہ رب العزت اس طالب علم کو اس عظیم نعمت سے سرفراز فرماتا ہے اور اللّٰہ رب العزت اپنی بارگاہ میں اسے قبول کر لیتا ہے اور وہ طالب علم اس میدان میں خوب کد و کاوش کرکے دن اور رات ایک کر کے پوری دلجمعی کے ساتھ علم دین کو حاصل کرتا ہے اور خصوصاً قرآن و حدیث کے علوم اور مسائل دینیہ کو حاصل کرکے اللّٰہ رب العزت اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی نظر میں محبوب ہو جاتا ہے
اب دیکھیں کہ طالب علم کی اس حد درجہ کامیابی اور کامرانی کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اس کا سبب کون شخص ہے تو بلا شک و شبہ ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ اس کی اس نجاح کا سبب اس کے مشفق اساتذۂ کرام ہیں جنہوں نے طالب علم کو قرآن و حدیث کا درس دیا تو اس حدیث کے ضمن سے
(عن عثمان قال قال رسول اللَّهﷺ خير كم من تعلم القرآن وعلمه ( بخاری شریف ج دوم صفحہ752
ترجمہ-- حضرت عثمان رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ نبی کونین صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن کریم کو سیکھا اور دوسروں کو سکھایا

وہ اساتذۂ کرام بے حد افضل و برتر مرتبہ والے ہیں اور وہ اللّٰہ رب العزت اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی نظر میں بہت ہی محبوب ہیں اور ان کی بارگاہ میں مقبول ہیں تو جن اساتذۂ کرام کا یہ مقام و مرتبہ ہو تو ان کے کسی بھی قول و فعل کو مزاح بنانا یا کسی بھی طریقۂ کار کی تندید کرنا یا ان کی شان میں ادنی سی بھی گستاخی کرنا جرم عظیم ہوگا اور اس سے ان کی شخصیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا یہ محض ہمارے خسارے کا سبب ہوگا
نتیجۂ گستاخی آج کل طلباء کی علمی افسردگی اور عزائم کی پژمردگی کو مشاہدہ کرنے کے بعد شدید رنج و صدمہ ہوتا ہے کہ تعلیم و اخلاق کی اس قدر انحطاط وتنزل کیوں ہے؟
حالانکہ ہمارے اکابرین انھیں درسگاہوں سے ماضی میں آسمان علم و ھدایت کے آفتاب و ماہتاب بن کر نکلے ہیں اور وہ بھی اس وقت جب حصول علم کے اسباب و وسائل اس کثرت سے مھیا نہ تھے اور آج اکتساب علم کے آلات و ذرائع کی فراوانی کے باوجود اس قدر علمی انحطاط و تنزل؟ آخر اس کے پیچھے وجہ کیا ہے؟ بہت ہی غور وفکر کے بعد نتیجہ برآمد ہوا کہ اس کے پیچھے صرف ایک وجہ ہے جس بناء پر لوگ علم و اخلاق کی پستی کے شکار ہیں اور وہ ہے اساتذۂ کرام کی شان میں گستاخی کرنا ہے لھذا اس فعل بد سے ہمیں گریز کرنا چاہئے تاکہ کسی قسم کے خسارے کا سامنا نہ کرنا پڑے
خلاق کائنات کی بارگاہ میں دعاء ہے کہ وہ ہمیں اس برے فعل سے محفوظ رکھے
آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم

ازقلم:محمد آصف نواز فیضی

ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

نوشادعالم نے کہا…
مااحسن مقالتک یااخی
نوشادعالم نے کہا…
مااحسن مقالتک یااخی

Comments